ایک شخص نے سموگ کے نقصانات کی وجہ سے ماسک پہن رکھا ہے۔

سموگ کے نقصانات – اس کے زہریلے اثرات بچیں کچھ تدابیر کیساتھ

سموگ کیا ہے؟ اور سموگ کے نقصانات کیا ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سموگ کی حفاظتی تدابیر کیا ہیں؟ ان سب سوالوں کے جواب جاننے کے لیے ہی تو ہم سموگ پر مضمون لکھنے لگے ہیں۔ یہ مضمون یا بلاگ آپ کو سموگ کے اثرات سے بچاؤ میں مدد فراہم کرے گا۔

سب سے پہلے تو ہم یہ جانتے ہیں کہ سموگ کی تاریخ کیا ہے۔ سموگ کا لفظ سب سے پہلے 1900 میں استعمال کیا گیا ہے۔ جب فضا میں دھواں اور فوگ اکھٹے ہوتے ہیں تو انہیں سموگ کا نام دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ سموگ ایک خطرناک ماحولیاتی مسئلہ بن چکا ہے۔ جو کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو متاثر کر رہا ہے۔

سموگ کے نقصانات اور اس کی حفاظتی تدابیر کو جاننے سے پہلے اگر اس کی وجوہات پر تھوڑی روشنی ڈال لی جائے تو بہتر ہو گا۔ تو چلیے پھر بات کرتے ہیں کہ سموگ کی وجوہات کیا ہیں۔

سموگ کی وجوہات

سموگ چوں کہ پاکستان کے تقریباً ہر بڑے شہر کو اپنا نشانہ بنا چکی ہے۔ اس لیے ہم پاکستان میں اس کی وجوہات پر بات کرتے ہیں۔

چاول کی فصل کو جلانا

آپ نے یہ بات نوٹ کی ہو گی ہر سال اکتوبر کے آخری ہفتے میں سموگ بننا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ سموگ پھر نومبر کے آخر تک جاری رہتی ہے جب تک بارش نہیں ہو جاتی۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ اکتوبر کے آخری ہفتے میں ہی سموگ کیوں شروع ہوتی ہے؟

اس کی بننادی وجہ چاول کی فصل کی باقیات کا جلنا ہے۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے سے چاولوں کی فصل کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے۔ اس فصل کی باقیات بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ کسانوں کے لیے انہیں کھیتوں سے اٹھانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے وہ ان باقیات کو جلانا شروع کر دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے سموگ شدت اختیار کر جاتی ہے۔

پنجاب کے ایک بڑے حصے میں چاولوں کی فصل کاشت کی جاتی ہے۔ یہی حال انڈین پنجاب کا بھی ہے۔ وہاں بھی باقیات جلائی جاتی ہیں۔ اسی لیے پاکستان، ہندوستان، اور چین میں یہ مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ لیکن سموگ کے ذمہ دار صرف کسان ہی نہیں ہیں جو فصلوں کی باقیات کو جلاتے ہیں۔

گاڑیوں کا دھواں

گاڑیوں کا دھواں بھی سموگ کی ایک بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں ایک بڑا مسئلہ ہیں۔ جس کی جانب بر وقت توجہ نہیں دی جاتی۔ موٹرسائیکل، رکشے، ٹرک، اور کار سمیت ہر گاڑی سموگ کی شدت کو بڑھا دیتی ہے۔

بڑے شہروں میں تو کسی حد تک اس مسئلے کو کنٹرول کر لیا جاتا ہے۔ تاہم دیہاتوں اور چھوٹے شہروں میں یہ سلسلہ برقرار رہتا ہے۔ اس لیے پھر سموگ کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

اینٹوں کے بھٹے

بلا شبہ اینٹوں کے بھٹے بھی سموگ کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ اگر آپ کبھی کسی بھٹے کے پاس سے گزرے ہوں تو آپ نے دیکھا ہو گا کہ اس سے کس قدر زیادہ دھوں نکلتا ہے۔ لیکن اس معاملے میں بھی حکومت کی جانب سے غفلت دکھائی جاتی ہے۔

ان بھٹوں میں استعمال ہونے والا کوئلہ خطرناک دھواں پیدا کرتا ہے۔ یہ بھٹے زیادہ تر پنجاب میں ہیں جہاں لوگوں کو سموگ سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔

کارخانوں کا دھواں

بہت سارے ایسے کارخانے ہیں جن سے دن رات دھواں خارج ہوتا ہے۔ اس دھوئیں کے ساتھ دوسرے کیمیکل بھی ہوتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے کارخانے سارے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔

دھواں چھوڑنے والے کارخانوں پر بھی حکومت کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ جس سے سموگ کو کنٹرول کرنے میں مدد نہیں ملتی اور اس کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

سموگ کی وجوہات کو جاننے کے بعد اب ہم یہ جانتے ہیں کہ سموگ بنتی کیسے ہے۔

سموگ کیسے بنتی ہے؟

آج کل ہمیں جس سموگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ فوٹو کیمیکل سموگ ہے۔  فوٹو کیمیکل سموگ تب بنتی ہے جب فضا میں سورج کی روشنی نائٹروجن آکسائڈ اور ایک وولا ٹائل آرگینک کمپاؤنڈ کے ساتھ ملتی ہے۔ 

نائٹروجن آکسائڈ کوئلے اور فیکٹری کے دھوئیں سے خارج ہوتی ہے۔ اور وولا ٹائل آرگینک کمپاؤنڈز گیسولین اور پینٹس سے خارج ہوتے ہیں۔ جب سورج کی شعائیں فضا میں ان دونوں چیزوں سے ٹکراتی ہیں تو سموگ بنتی ہے۔

سموگ کے نقصانات

سموگ جب بنتی ہے تو یہ صرف فضا کو ہی آلودہ نہیں کرتی۔ یہ بہت سارے نقصانات اور بیماریوں کی وجہ بھی بنتی ہے۔

سانس کی بیماریاں

سموگ کی وجہ سے سب سے زیادہ سانس کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ آپ کے لیے سانس لینے کے عمل کو مشکل بنا دیتی ہے۔ پھر آپ کو سانس کی تنگی کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

سانس لینے میں سب سے زیادہ مشکل انہیں پیش آتی ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دمہ کے مریضوں کو بھی بھی سموگ زیادہ متاثر کرتی ہے۔ سموگ کی وجہ سے کھانسی، نمونیا، اور گلے کی خراش بھی شدت اختیار کر سکتی ہے۔ کوشش کیجیے کہ سموگ کے دوران گلے کی خراش کا بر وقت علاج حاصل کیا جائے۔

دل ک بیماریاں

سموگ کی وجہ سے بھی دل کی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جب آپ دن میں کافی مرتبہ سموگ والی فضا میں سانس لیتے ہیں تو اس سے خون کی نالیوں کے سکڑنے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں۔

اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ سموگ کی وجہ سے لاحق ہونے والی دل کی بیماریاں موت کے خطرات کو بھی بڑھا دیتی ہیں۔ تو پھر کوشش کیجیے کہ سموگ والی فضا میں کم سے کم سانس لیا جائے۔

پھیپھڑوں کا کینسر

سموگ کے اثرات میں یہ بھی شامل ہے کہ اس سے پھیپھڑوں کا کینسر بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ اس میں پائے جانے والے کچھ ذرات کینسر کی وجہ بنتے ہیں۔

آپ جانتے ہیں کہ کنیسر کی ہر قسم ایک خطرناک بیماری ہوتی ہے۔ یہ جان لینے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ سموگ کے اثرات سے بچ کر خود کو پھیپھڑوں کے کینسر سے محفوظ کریں۔

سموگ کی حفاظتی تدابیر

سموگ سے بچاؤ کے لیے آپ کو مندرجہ حفاظتی تدابیر پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

ائیر کولٹی کو بہتر بنائیں

ہم جانتے ہیں کہ باہر کی ائیر کوالٹی کو تو آپ اکیلے بہتر نہیں بنا سکتے۔ لیکن گھر کی ائیر کوالٹی میں تو بہتری لا سکتے ہیں۔ بازار سے ایسے بہت سارے آلات خریدے جا سکتے ہیں جو آپ کے گھر کی ائیر کوالٹی کو بہتر بناتے ہیں۔

ان آلات میں ہیپا فلٹرز شامل ہیں۔ جب کہ آپ کو چاہیے کہ گھر کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں۔ اس سے فضا میں موجود سموگ آپ کے گھر میں داخل نہیں ہو سکے گی۔

مدافعتی نظام کو بہتر بنائیں

سموگ کے دنوں میں آپ کو اپنے مدافعتی نظام مضبوط بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کو چاہیے کہ ان دنوں میں قوت مدافعت بڑھانے والی غذائیں استعمال کریں۔ ان غذاؤں کے ساتھ ورزش کرنے کی عادت کو بھی اپنائیں اور پانی بھی زیادہ پئیں۔

سموگ کے دنوں میں آپ نے صحت پر سب سے زیادہ توجہ دینی ہے۔ کیوں کہ ان دنوں میں لاحق ہوئی طبی علامات کے شدت اختیار کرنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ ان دنوں میں ذہنی دباؤ کو کم کریں۔

ماسک کا استعمال

کوشش کیجیے کہ جب بھی باہر نکلیں تو این95 ماسک ضرور استعمال کریں۔ یہ سموگ کے بہت سے خطرناک ذرات کو روک دے گا۔ جس سے یہ ذرات آپ کے پھیپھڑوں کا متاثر نہیں کر سکیں گے۔ 

تاہم اگر آپ کے پاس این95 ماسک نہیں ہے تو سادہ ماسک ضرور استعمال کریں۔ یہ بھی آپ کو سموگ کے اثرات سے بچانے میں مدد فراہم کرے گا۔

درختوں لگائیں

آپ کو اپنے معاشرے اور ملک سے سموگ کو کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔

آپ کے گھر کے لان میں جو جگہ خالی ہے وہاں درخت لگا دیں۔ اس کے علاوہ اپنے محلے یا گلی کی خالی جگہوں پر درخت لگائے جا سکتے ہیں۔ درخت نہ صرف آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوں گے بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو بھی محفوظ بنائیں گے۔

اختتام

سموگ کے نقصانات تو آپ نے جان لیے ہیں۔ اس کی وجوہات اور بچاؤ کی تدابیر بھی یہاں لکھ دی گئی ہیں۔ اب آپ نے اپنا کردار ادا کرنا ہے تا کہ سموگ سے بچا جا سکے۔

سوالات و جوابات

سموگ کی وجوہات کیا ہیں؟

اینٹوں کی بھٹوں سے نکلے والا دھواں اور فصلوں کی باقیات کو جلانا سموگ کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ کارخانوں سے نکلنے والے کیمیکلز بھی سموگ کی وجہ بنتے ہیں۔

سموگ کیسے بنتی ہے؟

جب فضا میں سورج کی شعائیں نائٹروجن آکسائڈ اور ایک وولا ٹائل آرگینک کمپاؤنڈ سے ملتی ہیں تو سموگ بنتی ہے۔

سموگ کے تدارک کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

سموگ کے تدارک کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت اگانے چاہئیں۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بند کرنا چاہیے۔ اور فصلوں کی باقیات کو جلانے پر پابندی لگانی چاہیے۔

سموگ کیا ہے؟

سموگ ایک طرح کی دھند ہے۔ جب دھواں اور فوگ ملتے ہیں تو سموگ بنتی ہے۔ سموگ آپ کی صحت کے لیے بہت خطرناک ہوتی ہے۔

About the author

Saeed Iqbal

Saeed Iqbal is a content conqueror who loves to pen down his thoughts, enabling the masses to live a healthy and balanced life.

View all posts