کیا ایچ پائلوری کا دیسی علاج ممکن ہے؟ ایچ پائلوری لاحق کیوں ہوتی ہے؟ سب سے بڑا سوال تو یہ ہے کہ ایچ پائلوری کیا ہے؟ یہ اتنی زیادہ تکلیف دہ بیماری کیوں ہے؟ ان سارے سوالات کے جوابات ہم آج کے اس بلاگ میں جانیں گے۔
ایچ پائلوری کا ہیلی کوبیکٹر پائلوری کہا جاتا ہے۔ ہیلی کوبیکٹر پائلوری بیکٹیریا کی ایک قسم ہے۔ یہ بیکٹریا سب سے زیادہ آپ کے معدے کو متاثر کرتے ہیں۔ خاص طور پر یہ آپ کے معدے کے ٹشوز اور جھلی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ چھوٹی آنت کے پہلے حصے کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
جب یہ بیکٹریا آپ کے معدے اور آنت پر اثر انداز ہوتے ہیں تو آپ کو درد اور سوزش کا سامنا کرنا پڑنا سکتا ہے۔ لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایچ پائلوری کا علاج ممکن ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک تکلیف دہ بیماری ہے۔ تاہم ڈاکٹر حضرات کی رہنمائی میں اس بیماری کو آسانی کے ساتھ کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
ایچ پائلوری کی علامات
کچھ لوگوں کو ایچ پائلوری سالوں سے متاثر کر رہا ہوتا ہے۔ لیکن انہیں اس بات کا علم نہیں ہوتا۔ کیوں کہ ان میں کوئی طبی علامت ہی ظاہر نہیں ہوتی۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے کہ ایچ پائلوری کی علامات کیوں نہیں ظاہر ہوتیں۔
تاہم ایچ پائلوری کی وجہ سے معدے کی جھلی میں سوزش اور سرخی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایچ پائلوری گیسٹرک السر کی بھی وجہ بنتا ہے۔ ایچ پائلوری کی وجہ سے لاحق ہونے والی گیسٹرک علامات میں معدے میں جلن کے ساتھ درد، کھانا کم کھایا جانا، اور پیٹ کا اپھار شامل ہے۔
دیگر علامات میں متلی، وزن میں کمی، قے، اور بار بار ڈکار آنا شامل ہے۔ ایک بات اور بھی یاد رکھیں۔ ایچ پائلوری کی وجہ سے معدے کا کینسر بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ لیکن نہایت کم کیسز میں ایسا ہوتا ہے۔
ہیلی کوبیکٹر پائلوری کی علامات تو آپ نے جان لی ہیں۔ اب ہم اس کے ٹیسٹ پر بات کر لیتے ہیں۔
ایچ پائلوری ٹیسٹ
ایچ پائلوری کی تشخیص کے لیے تین قسم کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ ان میں سے پہلے ٹیسٹ کا نام یوریا بریتھ ٹیسٹ ہے۔ یوریا بریتھ ٹیسٹ کی مدد سے آپ کی سانس میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار کو چیک کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ اس وقت کیا جائے گا جب آپ ایک خاص سلوشن یعنی یوریا کو پئیں گے۔
ایچ پائلوری یوریا کو کاربن ڈائی آکسائڈ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اس سے آپ میں اس بیماری کی موجودگی کا پتہ چل جائے گا۔ ہیلی کوبیکٹر پائلوری کے لیے دوسرا ٹیسٹ پاخانہ کو چیک کرنا ہے۔ پاخانے کو چیک کر کے بھی ایچ پائلوری کی موجودگی کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ خون کے ٹیسٹ سے بھی ایچ پائلوری کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ خون کے ٹیسٹ سے ایچ پائلوری اینٹی باڈیز کو چیک کیا جاتا ہے۔
ایچ پائلوری کی وجوہات
یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ایچ پائلوری لوگوں کو نشانہ کیسے بناتی ہے۔ کیوں کہ یہ بیکٹیریا انسانی جسم میں ہزاروں سالوں سے پائے جا رہے ہیں۔ تاہم طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ایچ پائلوری تین طریقوں سے ایک شخص سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتی ہے۔
ایچ پائلوری کے منتقل ہونے کا پہلا طریقہ تھوک ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ تھوک کے ذریعے یہ کیسے منتقل ہو گی؟ کیوں کہ کوئی شخص تو کسی کا تھوک نہیں نگل سکتا۔ اس کا جواب یہ ہے جب آپ ایسے شخص کا بوسہ (فرینچ کِس) لیتے ہیں جس کو یہ پہلے ہی بیماری ہوتی ہے تو اس سے آپ کو یہ منتقل ہو سکتی ہے۔
باتھ استعمال کرنے کے بعد ہاتھوں کو اچھے طریقے سے نہ دھونے سے بھی یہ بیماری منتقل ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کسی کی قے اور پاخانے کو ہاتھ لگاتے ہیں اور پھر ہاتھ نہیں دھوتے۔ تو پھر بھی یہ بیماری منتقل ہو سکتی ہے۔
غیر محفوظ یا جراثیموں والی غذا اور پانی استعمال کرنے سے بھی ایچ پائلوری کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب آپ ریڑھیوں یا گندی جگہوں سے کھانا کھائیں گے تو ایچ پائلوری کے خطرات میں اضافہ ہو گا۔
ایچ پائلوری کی وجوہات اور علامات تو آپ نے جان لی ہیں۔ ہم اب اس کے علاج پر بات کر لیتے ہیں۔
ایچ پائلوری کا دیسی علاج
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ایچ پائلوری کے علاج اینٹی بائیوٹکس ہوتی ہیں۔ تاہم کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو ایچ پائلوری کے علاج میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ وہ چیزیں مندرجہ ذیل ہیں۔
پروبائیوٹکس
پربائیوٹکس کا استعمال آپ کے معدے اور آنتوں میں نقصان دہ اور فائدہ مند بیکٹیریا کا توازن برقرار رکھتا ہے۔ ان کے استعمال سے ایچ پائلوری سے نجات پانا آسان ہو جاتا ہے۔ یہ بات توآپ جانتے ہیں کہ دہی پروبائیوٹکس کا بہترین ذریعہ ہے۔ اور دہی کے فائدہ مند ہونے میں تو کسی کو بھی کوئی شبہ نہیں ہے۔
ہیلی کوبیکٹر کے علاج کے دوران جب آپ اینٹی بائیوٹکس استعمال کرتے ہیں تو اس سے آپ کے معدے میں نقصان دہ اور فائدہ مند بیکٹیریا ختم ہونے لگتے ہیں۔ تاہم دہی سے حاصل ہونے والے پروبائیوٹکس دوبارہ فائدہ مند بیکٹیریا کی تعداد بڑھا دیتے ہیں۔ اس لیے ایچ پائلوری کے علاج کے دوران دہی ضرور استعمال کریں۔
گرین ٹی
یہ بات آپ خوب جانتے ہیں کہ گرین ٹی کے کتنے فائدے ہیں۔ گرین ٹی میں اینٹی آکسیڈنٹس بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس ایچ پائلوری کی وجہ سے لاحق ہونے والے السر کی شدت کو کم سکتے ہیں۔
گرین ٹی میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس پولی فینول کی ایک قسم ہوتے ہیں۔ پولی فینول بیکٹیریا کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس لیے ہیلی کوبیکٹر کے علاج کے گرین ٹی کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔
ہلدی کا استعمال
ہلدی میں کرکومن نامی ایک جز پایا جاتا ہے جو کہ نہایت مفید ہے۔ یہ جز سوزش کو کم کرتا ہے اور ہیلی کوبیکٹر سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اسی وجہ سے ہلدی کو ایک فائدہ مند غذا کہا جاتا ہے۔
ہلدی میں اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی مائیکروبیل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ انہی خصوصیات کی وجہ سے طبی ماہرین یہ رائے رکھتے ہیں کہ ہلدی ایچ پائلوری کے علاج میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔
لیکورائس روٹ
لیکورائس روٹ میں بھی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اسی وجہ سے لیکورائس ایچ پائلوری کے علاج میں مدد فراہم کرتی ہے۔ جب آپ لیکورائس روٹ کو استعمال کرتے ہیں تو اس سے ایچ پائلوری آپ کے معدے کی جھلی کو نقصان نہیں پہنچاتے۔
اس کے علاوہ لیکورائس سے السر کے زخم مندمل کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ تاہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی لیکورائس کو ایچ پائلوری کے دیسی علاج کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
زیتون کا تیل
زیتون کا تیل بہت سے فوائد کا حامل ہے۔ اسے جلد کی خشکی کو ختم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جب یہ مساج کے لیے ایک بہترین آپشن ہے۔
زیتون کے تیل کی مدد سے ایچ پائلوری کی افزائش کو روکا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ تیل ہیلی کوبیکٹر پائلوری سے بچاؤ میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے۔ زیتون کے تیل کو آپ کھانا پکانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ یا پھر اس کو سلاد میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
ٹرپل تھراپی
ٹرپل تھراپی ایچ پائلوری کا سب سے بہترین علاج ہے۔ اس میں ایسو میپرازول کا کیپسول، کلیری تھرمائسن، اور اماکسیلین نامی ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ ایسومیپرا زول معدے میں تیزابیت کی شدت کو کم کرتا ہے۔ جب کہ دوسری دو دوائیں اینٹی بائیوٹک ہیں۔
یہ ادویات مؤثر طریقے سے بیکٹیریا کے خاتمے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ تاہم ان ادویات کے کورس کا دورانیہ آپ کا ڈاکٹر ہی آپ کو بتائے گا۔
ایچ پائیلوری کا ہومیو پیتھک علاج
جس طرح میں نے آپ کو ایچ پائلوری کا دیسی علاج بتایا ہے۔ اس طرح ہومیو پیتھک علاج کے بارے میں نہیں بتا سکتا۔ کیوں کہ ہومیو پیتھک علاج کے متعلق کوئی بہت زیادہ معلومات میسر نہیں ہیں۔
ایچ پائلوری چوں کہ ایک بیکٹیریا ہے۔ اس لیے اس کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹکس ہی استعمال کرنی چاہئیں۔ دیسی علاج بھی آپ کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن ایچ پائلوری کے ہومیوپیتھک علاج کے لیے آپ کو کسی ہومیو پیتھک ڈاکٹر کے پاس ہی جانا ہو گا۔
کچھ آخری الفاظ
ایچ پائلوری کا دیسی علاج تو آپ نے جان لیا ہے۔ اس لیے دیر مت کریں۔ ایچ پائلوری کا ٹیسٹ کروائیں اور اس بیماری سے جلد از جلد نجات پائیں۔
سوالات و جوابات
ایچ پائلوری کیا ہے؟
ایچ پائلوری ایک بیکٹیریا ہے جو کہ آپ کے معدے اور چھوٹی آنت کو متاثر کرتا ہے۔ ہیلی کوبیکٹر پائلوری کی وجہ سے آپ کو بہت زیادہ تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایچ پائلوری کا دیسی علاج کیا ہے؟
ایچ پائلوری کے دیسی علاج کے لیے آپ ہلدی، لیکورائس روٹ، اور زیتون کے تیل استعمال کر سکتے ہیں۔ ہیلی کوبیکٹر کے علاج میں گرین ٹی کا استعمال بھی آپ کے لیے مفید ہو گا۔
H Pylori ٹیسٹ کیا ہے؟
ایچ پائلوری ٹیسٹ تین طرح کے ہوتے ہیں۔ پہلا ٹیسٹ یوریا بریتھ ٹیسٹ ہے۔ دوسرا ٹیسٹ پاخانہ پر کیا جاتا ہے۔ جب کہ تیسرا ٹیسٹ بلڈ پر کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر آپ کو ان میں سے کوئی بھی ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔