بریسٹ کینسر پاکستان سمیت دنیا بھر میں لاکھوں خواتین کو ہر سال متاثر کرتا ہے۔ چھاتی کا سرطان ایک جان لیوا بیماری ہے۔ 2022ء میں تقریباً تیئس لالکھ خواتین میں اس مرض کی تشخیص ہوئی تھی۔
جب کہ اسی سال چھ لاکھ ستر ہزار خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئی تھیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق بریسٹ کینسر دنیا کے ہر ملک میں خواتین کو متاثر کرتا ہے۔
پاکستان میں بھی بریسٹ کینسر کی شرح بہت زیادہ ہے۔ ہمارا ملک ایشیاء کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں خواتین میں چھاتی کے سرطان کے خطرات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
چھاتی کے کینسر کے متعلق بہت ساری غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر ہمارے اردگرد اکثر لوگ یہ بات کرتے نظر آتے ہیں کہ بریسٹ کینسر صرف خواتین کو شکار بناتا ہے۔ لیکن یہ حقیقت نہیں ہے۔ چھاتی کا کینسر مردوں کو بھی شکار بنا سکتا ہے۔
مردوں میں چھاتی کا کینسر
یہ بات تو یہاں واضح ہو گئی کہ مردوں میں چھاتی کا کینسر پایا جا سکتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس بیماری کی شرح کیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق چھاتی کا کینسر مردوں کو بہت زیادہ تعداد میں متاثر نہیں کرتا۔ اس لیے اس سے یہ تاثر ابھرتا ہے بریسٹ کینسر صرف خواتین میں پایا جاتا ہے۔
عمومی طور پر بڑی عمر کے مردوں کو چھاتی کا کینسر متاثر کرتا ہے۔ مردوں کی چھاتی میں جب ٹشوز غیر قدرتی طریقے سے بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں تو اسے چھاتی کے کینسر کا نام دیا جاتا ہے۔
مردوں میں چھاتی کے کینسر کا علاج
زیادہ تر مردوں میں چھاتی کے کینسر کے علاج کا فیصلہ بیماری کی سٹیج کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔ تاہم زیادہ تر مردوں میں چھاتی میں کینسر کے ٹشوز کو سرجری کی مدد سے ہٹا دیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ مردوں میں چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے کیموتھراپی اور ریڈی ایشن تھراپی بھی استعمال کی جاتی ہے۔
اب ہم خواتین میں بریسٹ کینسر کی بات کرتے ہیں کہ اس کی وجوہات اور علامات کیا ہوتی ہیں۔
بریسٹ کینسر کی وجوہات
بریسٹ کی کینسر کی قطعی وجوہات کیا ہوتی ہیں، اس کے بارے میں تا حال پتہ نہیں لگایا جا سکا۔ تاہم اس سلسلے میں طبی تحقیقات جاری ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق بریسٹ کینسر تب شروع ہوتا ہے جب چھاتی میں موجود سیلز کے ڈی این اے میں تبدیلی آتی ہے۔ مختصراً ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بریسٹ کینسر کی وجوہات ابھی تک نامعلوم ہیں۔
ماہرین کی جانب سے ایسی وجوہات کا پتہ لگایا گیا ہے جو کہ بریسٹ کینسر کے خطرات میں اضافہ کرتی ہیں۔ ان وجوہات میں ہارمونز، طرز زندگی، اور ماحول میں پائے جانے والے عوامل ہیں۔
اس کے علاوہ کچھ دیگر عوامل کی وجہ سے بھی چھاتی کے کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ان عوامل میں خاندانی پس منظر، بارہ سال کی عمر سے قبل ماہواری شروع ہو جانا، پچپن سال کے بعد مینوپاز، الکوحل کا استعمال، زندگی میں ایک بار بھی حاملہ نہ ہونا، اور موٹاپہ شامل ہیں۔
اب ہم بریسٹ کینسر کی علامات پر بات کرتے ہیں۔
بریسٹ کینسر کی علامات کیا ہیں؟
بریسٹ کی علامات کو جاننا آپ کے لیے بہت ضروری ہے۔ کیوں کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بہت ساری خواتین میں بریسٹ کینسر کا تب پتہ چلتا ہے جب اس کی لاسٹ سٹیج ہوتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے خواتین کو بریسٹ کینسر کی علامات کا پتہ نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے بر وقت تشخیص نہیں ہو پاتی۔
آج ہم بریسٹ کینسر کی ان علامات کے متعلق جاننے لگے ہیں جن کو اگر آپ محسوس کریں تو فورا اپنے معالج سے رجوع کریں۔ اس کینسر کی اگر ابتدائی سطح پر تشخیص کر لی جائے تو اس کا علاج آسان ہو جاتا ہے اور زندگی کو لاحق خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
بریسٹ کی کینسر کی علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
بریسٹ سے جلد کا اترنا
چھاتی میں گلٹی نمودار ہو جانا
نپلز کا چھاتی کے دھنس جانا
بریسٹ کی رنگت میں تبدیلی
چھاتی کا سائز تبدیل ہو جانا
چھاتی کی جلد کا پیلا پن
اب ہم بریسٹ کینسر کے علاج پر بات کرتے ہیں۔
بریسٹ کینسر کا علاج
یہ یاد رہے کہ بریسٹ کینسر کا علاج صرف اور صرف ایک آنکولوجسٹ یعنی کینسر کے سپیشلسٹ کی جانب سے تجویز کیا جائے گا۔ تاہم عوامی آگاہی کے لیے یہ کینسر کے علاج لکھے جا رہے ہیں۔
سرجری سے بریسٹ کینسر کا خاتمہ
سرجری کو عام طور پر کینسر کا پہلا علاج سمجھا جاتا ہے۔ یہ بات یاد رکھیں کہ سرجری کے فیصلے کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کینسر چھاتی میں کس حد تک پھیل چکا ہے۔
اس سرجری کے دوران چھاتی کا وہ حصہ ہٹا دیا جاتا ہے جہاں بریسٹ کینسر موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ کیسز میں چھاتی کو مکمل طور پر بھی ہٹایا جا سکتا ہے۔ جب کہ کچھ خواتین کی بغلوں میں لمف نوڈز کو بھی ہٹایا جاتا ہے، یہ نوڈز مدافعتی نظام کا حصہ ہوتے ہیں۔
ریڈیوتھراپی
ریڈیوتھراپی کو بریسٹ کینسر کا دوسرا علاج بھی کہا جاتا ہے۔ اس علاج میں ریڈی ایشنز کو استعمال کرتے ہوئے کینسر کے سیلز کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔
ریڈیوتھراپی کو عام طور پر سرجری کے بعد تجویز کیا جاتا ہے تا کہ چھاتی کا کینسر دوبارہ نہ آ جائے۔ اس کے علاوہ ریڈیوتھراپی تب بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے جب چھاتی کا سرطان ابتدائی سٹیج پر ہو۔
کیموتھراپی سے بریسٹ کینسر کا علاج
کیموتھراپی میں ادویات کو استعمال کرتے ہوئے کینسر کے سیلز کو ختم کیا جاتا ہے۔ سرجری سے پہلے کیموتھراپی کی مدد سے بریسٹ کینسر کے پھیلاؤ کو کم کیا جاتا ہے۔
سرجری کے بعد بھی کیموتھراپی تجویز کی جا سکتی ہے اگر چھاتی کا سرطان لمف نوڈز تک پھیل چکا ہو۔
ہارمون تھراپی
چھاتی کے کینسر کی کچھ اقسام جسم میں ہارمونز کا توازن بگڑنے کی وجہ سے متاثر کرتی ہیں۔ جب جسم میں ہارمونز کا توازن بگڑتا ہے تو یہ بیماری لاحق ہوتی ہے۔
ہارمون تھراپی کی مدد سے جسم میں کچھ ہارمونز کی تعداد کو کم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ہارمونز کو بریسٹ کینسر کے سیلز تک پہنچنے سے روکا جاتا ہے۔
کچھ آخری الفاظ
اس بلاگ میں ہم بریسٹ کینسر کی وجوہات، علامات اور علاج کا ذکر کر چکے ہیں۔ جب کہ ہم پاکستان میں بھی بریسٹ کینسر کے متعلق بات کی ہے۔ اس آگہی پھیلانے والے بلاگ کو مکمل طور پر پڑھیں اور دوستوں کے ساتھ بھی شئیر کریں تا کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کے کیسز میں کمی لائی جا سکے۔ ایور ہیلدی کے ساتھ جڑے رہیں۔