کیا حمل کے دوران مباشرت کر سکتے ہیں؟ حمل کے دوران مباشرت کرنے کے طریقے کون سے ہیں؟ کیا پریگنینسی کے دوران سیکس کرنے سے بچے کو نقصان تو نہیں پہنچے گا؟
ایسے بہت سارے سوالات ہیں جو شادی شدہ جوڑوں کی جانب سے پوچھے جاتے ہیں۔ ایک غلط فہمی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ حاملہ عورت کا جنسی تعلق قائم کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ یہ ممکن ہوتا ہے کہ حمل کے دوران ایک عورت کی جنسی تعلق قائم کرنے کی خواہش میں اضافہ ہو جائے۔
حمل کے دوران سیکس یا مباشرت بالکل محفوظ ہوتی ہے۔ تو پھر اس غلط فہمی نے جنم کیسے لیا کہ حمل کے دوران مباشرت نہیں کرنی چاہیے۔ چلیے پھر اس پر تفصیل سے بات کرتے ہیں۔
حمل کے دوران مباشرت اور بچے کو نقصان
ہمارے معاشرے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ حمل کے دوران سیکس کرنے سے بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔
عورت کی اندام نہانی میں موجود پٹھے بچے کی حفاظت کرتے ہیں۔ اس لیے اس بات کے امکانات بالکل بھی نہیں ہوتے کہ مباشرت کا بچے پر کوئی اثر ہو۔ اگر حاملہ عورت صحت مند ہے تو سیکس کی وجہ سے بچے کو بالکل بھی نقصان نہیں پہنچے گا۔
مزید پڑھیں: جلد حاملہ ہونے کا طریقہ
حمل میں سیکس اور بچے کی وقت سے پہلے پیدائش
ایک غلط فہمی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ اگر پریگنینسی کے دوران سیکس کیا جائے تو بچے اپنے وقت سے پہلے پیدا ہو سکتا ہے۔ لیکن سائنسی تحقیقات اس بات کی تصدیق نہیں کرتیں۔ حمل کے دوران سیکس اور بچے کی قبل از وقت پیدائش کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ حاملہ ہیں اور جنسی تعلق قائم کرنا چاہتی ہیں تو اس ڈر کو اپنے دماغ میں بالکل بھی نہ لائیں کہ بچہ قبل از وقت بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ سیکس کی وجہ سے نہ کبھی کوئی بچہ وقت سے پہلا پیدا ہوا ہے اور نہ ہو گا۔
حمل کے دوران مباشرت کرنے کا طریقہ
شادی شدہ جوڑوں کی جانب سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ حمل کے دوران سیکس کرنے کا طریقہ کیا ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جو طریقہ بھی آپ کو پسند ہو۔ عام طور پر یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ حمل کے دوران اگر اس طریقے سے سیکس کیا جائے تو محفوظ ہو گا۔ لیکن یہ صرف ایک دعوی ہے۔
حمل کے دوران آپ جس بھی طریقے سے مباشرت کریں وہ محفوظ ہو گی۔ لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ طریقہ آپ کے پارٹنر کے لیے تکلیف کا باعث نہ بنے۔
مزید پڑھیں: حمل کی علامات
سیکس پوزیشن
حمل کے دوران کسی ایک پوزیشن میں سیکس کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ آپ کسی بھی پوزیشن میں جنسی تعلق قائم کر سکتے ہیں۔
حمل کے دوران کب مباشرت نہیں کرنی چاہیے۔
اب آتے ہیں اس سوال کی جانب کہ آپ کو حمل کے دوران کب مباشرت نہیں کرنی چاہیے۔ اگر خاوند کو کوئی بھی جنسی بیماری ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ حمل کے دوران جنسی تعلق قائم نہ ہو۔
لیکن اگر آپ ہر صورت میں یہ تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں تو کنڈوم کے استعمال کو لازمی بنائیں۔ اس سے بیماری آپ کے پارٹنر میں منتقل نہیں ہو گی۔ اور آپ کے بچے پر بھی کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
مزید پڑھیں: حمل معلوم کرنے کا طریقہ
آخری الفاظ
اس بلاگ میں حمل کے دوران مباشرت کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ پریگنینسی ک دوران سیکس بالکل محفوظ ہوتا ہے۔ جب کہ حمل کے دوران مباشرت کے طریقوں کو بھی ڈسکس کیا گیا ہے۔ اس لیے آج کے بعد یہ سوال نہ پوچھیے گا کہ کیا حمل کے دوران مباشرت کر سکتے ہیں۔
سوالات و جوابات
اب ہم پریگنینسی کے دوران سیکس اور اس کے متعلق سوالات کے جوابات جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
Hamal Mein Mubashrat in Urdu
حمل کے دوران مباشرت کی جا سکتی ہے۔ جب تک آپ کا پارٹنر چاہے آپ یہ مباشرت کر سکتے ہیں۔
Pregnancy Mein Sex Kar Sakte Hain
جی بالکل، پریگنینسی میں سیکس کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ جس بھی پوزیشن میں سیکس کیا جائے وہ آپ کے پارٹنر کے لیے آرام دہ ہو۔
Pregnancy Mein Sex Ka Tarika
پریگنینسی یا حمل میں آپ کسی بھی طریقے سے سیکس کر سکتے ہیں۔ کسی خاص پوزیشن میں آپ کو جنسی تعلق قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حمل کے دوران کوئی بھی پوزیشن آپ کے بچے کی صحت پر اثر انداز نہیں ہو گی۔
Pregnancy Mein Sex Karna Chahie Ya Nahin
جی بالکل۔ پریگنینسی میں سیکس کرنا چاہیے۔ یہ خاوند اور میاں بیوی دونوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔
Pregnancy Mein Sex Kab Tak Karen
پریگنینسی میں آپ جب تک چاہیں سیکس کر سکتے ہیں۔ عام طور پر یہ سوال اس لیے پوچھا جاتا ہے کہ کہیں بچے کو نقصان نہ پہنچے۔ اگر کسی طبی علامت کی بنیاد آپ کا ڈاکٹر آپ کو سیکس سے منع کرے تو پھر آپ کو رک جانا چاہیئے۔
Pregnancy Mein Sex Karne Ke Fayde
جی بالکل آپ نے صحیح پڑھا۔ پریگنینسی کے دوران سیکس کرنے سے فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں۔ حمل کے دوران مباشرت کرنے سے آرگیزم آسانی کے ساتھ حاصل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ میاں بیوی کے درمیان تعلق بھی مضبوط ہوتا ہے۔
Pregnancy Mein Sex Karne Ke Nuksan
پریگنینسی میں سیکس کرنے کا کوئی بھی نقصان نہیں ہے۔ جب تک میاں بیوی دونوں صحت مند ہیں کسی کو بھی کچھ نقصان نہیں پہنچے گا۔