حاملہ ہونا اور ماں بننا کسی بھی عورت کی زندگی کا سب سے خوشگوار لمحہ ہوتا ہے۔ وہ کون سی علامات ہوتی ہیں جن کو جان کر ایک عورت یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ وہ حاملہ ہے یا نہیں۔ اس کا سب سے بہترین طریقہ حمل کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔ لیکن اس بلاگ میں آج ہم حمل کی علامات جانیں گے تا کہ آپ کو کسی بھی قسم کی کنفیوژن کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
جب آپ حاملہ ہوتی ہیں تو آپ کے جسم میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں واقع ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ کئی مرتبہ آپ کو یہ تبدیلیاں نظر آتی ہیں تو کچھ بار آپ ان کو نوٹس نہیں کر سکتے۔ حمل ٹھہرنے کی پہلی علامت ہر خاتون میں مختلف ہو سکتی ہے۔ تاہم زیادہ تر کیسز میں یہ علامات ملتی جلتی ہوتی ہیں جیسا کہ متلی کا احساس اور حیض کا نہ آنا۔
تو چلیے پھر حمل کی علامات کو جانتے ہیں۔
حمل کی علامات – Pregnancy Ki Alamat
حمل کی علامات کے متعلق جاننا کسی بھی خاتون کے لیے نہایت ضروری ہوتا ہے۔ تا کہ وہ یہ علامات جان کر حفاظتی تدابیر کو اپنا سکے۔
حیض کا نہ آنا
حیض یا ماہواری کے نہ آنے کو حمل ٹھہرنے کی پہلی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ کو بر وقت حیض نہ آئے تو سمجھ جائیے کہ آپ ایک خوبصورت سے بچے کی ماں بننے والی ہیں۔ جب آپ کو حمل ٹھہر جاتا ہے تو آپ کے جسم میں کچھ ہارمونز پیدا ہوتے ہیں جو انڈے پیدا ہونے کے عمل کو روک دیتے ہیں۔
انڈوں کی پیدائش رکنے کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اب آپ کو حیض نہیں آئے گا جب تک آپ بچے کو جنم نہ دے لیں۔ تاہم کچھ کیسز میں طبی وجوہات کی بنا پر بھی حیض نہیں آتا۔
مزید پڑھیں: جلد حاملہ ہونے کا طریقہ
متلی اور قے
متلی اور قے ایسی طبی علامات ہیں جو آدھے سے زیادہ حاملہ خواتین کو متاثر کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ حاملہ خواتین کو بھوک کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ حاملہ خواتین کو دن بھر ان علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عام طور پر متلی اور قے حمل کے چھٹے ہفتے میں شروع ہوتی ہیں اور بارہویں ہفتے تک جاری رہ سکتی ہیں۔ اس لیے ہم یہ کہہ سکتے ہیں متلی اور قے حمل ٹھہرنے کی ابتدائی علامات ہیں۔
بار بار پیشاب آنا
بار بار پیشاب آنا بھی حمل ٹھہرنے کی علامت ہو سکتا ہے۔ جب خواتین حاملہ ہوتی ہیں تو ان کے جسم میں خون کا لیول بڑھ جاتا ہے۔ اس وجہ سے گردوں کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ گردوں کے زیادہ کام کرنے سے مثانے پر اثر پڑتا ہے جس کی وجہ سے حاملہ خواتین کو بار بار پیشاب آ سکتا ہے۔
مزید جانیں: سپرم کی کمی کا علاج
بریسٹ یا چھاتیوں کی سوزش
بریسٹ یا چھاتیوں کی سوزش بھی حملہ کے پہلے ہفتے کی علامات میں شامل ہے۔ جب آپ چھاتیوں کو چھوتے ہیں تو آپ کو درد محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے نپل کے اردگرد والی جِلد بھی بڑی ہو سکتی ہے اور اس کی رنگت بھی گہری ہو جاتی ہے۔
یہ سوزش اور درد بہت کم دورانیے کے لیے خواتین کو متاثر کرتا ہے۔ جب آپ کا جسم نئے ہارمونز کو قبول کرنا شروع کر دیتا ہے تو بریسٹ کی سوزش کم ہو جاتی ہے۔ تاہم حمل کے دوران آپ کا بریسٹ سائز بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔
یہاں پر آپ بریسٹ بڑھانے کے طریقے جان سکتے ہیں۔
کچھ غذائیں کھانے کو جی چاہنا
کچھ خاص غذاؤں کو استعمال کرنے کو دل کرنا بھی حمل ٹھہرنے کی پہلی علامت ہو سکتا ہے۔ حاملہ خواتین کا ایسی غذاؤں کو استعمال کرنا کو جی چاہتا ہے جو فوراً انرجی مہیا کرتی ہیں جیسا کہ دودھ۔ اس کے علاوہ حمل کے دوران خواتین وہ غذائیں نا پسند کر سکتی ہیں جو انہیں ماضی میں بہت زیادہ پسند ہوتی تھیں۔
کچھ حاملہ خواتین کے منہ کا ذائقہ بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔ عمومی طور پر منہ کے ذائقے کی تبدیلی کو نیوٹرنٹس کی کمی کہا جاتا ہے۔ اگر حمل کے دوران آپ بھی اس کا شکار ہو جائیں تو فوری طور پر اپنے معالج سے رجوع کریں۔
تھکاوٹ کا احساس
تھکاوٹ کا احساس بھی حمل ٹھہرنے کی پہلی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق چورانوے فیصد سے زیادہ خواتین کو حمل کے دوران تھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حمل کے ابتدائی دنوں میں خواتین کے جسموں میں پروجیسٹرون کا لیول بڑھ جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے تھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تاہم دوسری طبی علامات کی طرح یہ علامت بھی حمل کے تیرہویں ہفتے میں ختم ہونے لگتی ہے۔
پیٹ کا اپھار اور قبض
پیٹ کا اپھار بھی حمل کے پہلے ہفتے کی علامات میں شامل ہے۔ جسم کے ہارمونز میں تبدیلیاں واقع ہونے کی وجہ سے پیٹ کے اپھار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ پیٹ کا اپھار ویسا ہی ہو گا جیسا آپ کو حیض کے دوران یا اس سے پہلے سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پیٹ کے اپھار کے ساتھ کچھ خواتین کو قبض کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہارمونز میں تبدیلیوں کی وجہ سے آپ کے ہاضمہ کا نظام سست ہو جاتا ہے۔ اس وجہ سے کچھ خواتین کو حمل کے ابتدائی دنوں مین قبض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماہواری سے پہلے حمل کی علامات
ماہواری سے پہلے حمل کی علامات میں تھکاوٹ، متلی، چھاتیوں کا لٹک جانا، موڈ میں تبدیلی، شرمگاہ سے تھوڑا تھوڑا خون آنا، سر درد، اور غنودگی ہے۔ ماہواری سے پہلے حمل کی علامات ہر خاتون میں مختلف ہوتی ہیں۔ اس لیے آپ نے پریشان نہیں ہونا کہ فلاں خاتون میں تو ماہواری سے پہلے حمل کی یہ علامت ظاہر ہوئی تھی اور مجھ میں نہیں ہوئی۔
حمل کے پہلے ہفتے کی علامات
حمل کے پہلے ہفتے کی علامات بھی وہی ہیں جو میں نے اوپر لکھ دی ہیں۔ تاہم زیادہ تر خواتین کو حمل کے پہلے ہفتے میں خون آنے کی علامت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ خون اندام نہانی سے بہت معمولی مقدار میں آتا ہے۔
یہاں پر اندام نہانی کی خارش کا علاج جان سکتے ہیں۔
حمل میں لڑکا ہونے کی علامت
کچھ لوگوں کی جانب سے یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ خواتین کو حمل کے دوران اگر ان علامات کو سامنا کرنا پڑے تو سمجھ جائیں کہ لڑکا پیدا ہو گا۔ لیکن سائنس اس بات کی تصدیق نہیں کرتی۔ ان علامات کی بنیاد پر پیدا ہونے والے کی صنف کے متعلق اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ حمل میں لڑکا ہونے کی کوئی بھی علامت نہیں ہوتی۔
کچھ آخری الفاظ
یہاں پر میں نے حمل کی ابتدائی علامات کو لکھ دیا ہے۔ ہر شادی شدہ خاتون کو ان علامات کے متعلق جاننا چاہیے تا کہ وہ ان علامات کو بر وقت جان سکیں اور حفاظتی تدابیر کو اپنا سکیں۔
سوالات و جوابات
Hamal Ki Alamat
حمل کی علامات میں حیض نہ آنا، موڈ میں تبدیلی، چھاتیوں کی سوزش، متلی، اور قے شامل ہے۔
Hamal Ki Alamat in Urdu
جب شادی کے بعد یہ علامات آپ میں ظاہر ہوں تو سمجھ جائیے کہ آپ حاملہ ہیں۔ حیض کا نہ آنا، قبض، قے، متلی، چھاتیوں کا لٹک جانا، اور موڈ میں تبدیلی۔
Hamal Ki Alamat Ka Pata Chalna
حمل کی علامات کا آسانی کے ساتھ پتہ چل جاتا ہے۔ کیوں کہ آپ کے جسم میں تبدیلیاں وقوع پذیر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
Periods Ki Date Se Pehle Hamal Ki Alamat in Urdu
ماہواری سے پہلے حمل کی علامات میں تھکاوٹ، متلی، چھاتیوں کا لٹک جانا، موڈ میں تبدیلی، شرمگاہ سے تھوڑا تھوڑا خون آنا، سر درد، اور غنودگی ہے۔
Pregnancy Ki Alamat
حمل کی علامات میں چھاتیوں کی سوزش، متلی، حیض نہ آنا، موڈ میں تبدیلی، اور قے شامل ہے۔
Pregnancy Ki Alamat in Urdu
جب شادی کے بعد یہ علامات آپ میں ظاہر ہوں تو سمجھ جائیے کہ آپ حاملہ ہیں۔ چھاتیوں کا لٹک جانا، موڈ میں تبدیلی، حیض کا نہ آنا، قبض، قے، اور متلی۔