حمل کے دوران ایسی بہت ساری خواتین ہیں جنہیں قبض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قریباً سولہ سے انتالیس فیصد حاملہ خواتین قبض کا شکار ہوتی ہیں۔ حاملہ خواتین کے لیے یہ طبی علامت کافی تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ اسی لیے آج ہم آپ کو حمل میں قبض کا علاج بتانے لگے ہیں۔
حاملہ خواتین کو اگر ہفتے میں تین بار سے کم پاخانہ آئے تو سمجھ جائیں کہ وہ قبض کا شکار ہو چکی ہیں۔ جب حاملہ خواتین کھانا کھاتی ہیں تو یہ کھانا ہضم ہونے کے بعد خارج نہیں ہوتا۔ بلکہ بڑی آنت کے نچلے میں حصے میں جمع ہو کر سخت ہو جاتا ہے۔ جس سے انہیں قبض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جب خواتین میں کے جسم میں ہارمونز پریگنینسی کو سپورٹ کرنا شروع کرتے ہیں تو قبض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ عام طور پر حمل کے دوسرے یا تیسرے مہینے میں عورتوں کا قبض کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حمل میں قبض کی علامات
بہت ساری ایسی خواتین ہوتی ہیں جنہیں قبض کا مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قبض کی پہلی علامت ہفتے میں تین بار سے کم پاخانہ آنا ہے۔ اس کی دوسری علامت پیٹ کی سوزش یا گیس ہے۔ یہ علامت زیادہ تر تب ظاہر ہوتی ہے جب آپ پاخانہ کرتے ہیں۔
قبض کی تیسری علامت پاخانے کا سخت ہو جانا ہے۔ بعض اوقات پاخانہ اتنا سخت ہو جاتا ہے کہ خواتین کو کافی درد برداشت کرنا پڑتا ہے۔ حمل میں قبض کی علامات خونی بواسیر کی شدت کو بھی بڑھا سکتی ہے۔ بواسیر بھی ایک عام بیماری ہے جو حاملہ خواتین کو متاثر کر سکتی ہے۔
طبی ماہرین اسی لیے کہتے ہیں کہ حاملہ خواتین کو قبض کے ساتھ خونی بواسیر کا علاج بھی کروانا چاہیے۔ اس سے انہیں تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ حمل میں قبض کی علامات کو جاننے کے بعد اب ہم اس کے علاج پر بات کر لیتے ہیں۔
حمل میں قبض کا علاج
مندرجہ ذیل گھریلو علاج حمل کے دوران قبض کے خلاف مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
خواتین ورزش کریں
حاملہ خواتین کے لیے ورزش نہایت فائدہ مند ہوتی ہے۔ ورزش کرنے کی عادت سے قبض کی شدت میں کمی آتی ہے اور پاخانہ کرتے وقت تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
قبض سے بچنے کے لیے حاملہ خواتین ہفتے میں تین بار بیس سے تیس منٹوں تک ورزش کر سکتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ حاملہ خواتین سخت ورزش ہی کریں۔ بلکہ ماڈریٹ ورزش ایسی عورتوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے۔
حاملہ خواتین کے لیے سوئمنگ اور یوگا بہت زیادہ فائدہ مند ہوتے ہیں۔ آپ اپنے گائناکالوجسٹ سے بھی اس معاملے میں مشورہ کر سکتے ہیں۔
فائبر کا استعمال
حاملہ خواتین کو قبض کے علاج کے لیے فائبر کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی خواتین کو چاہیے کہ دن میں پچیس سے تیس گرام فائبر ضرور استعمال کریں۔ فائبر کو استعمال کرنے سے آپ کا پاخانہ نرم رہے گا- جس سے آپ کو تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
فائبر کو پھلوں، سبزیوں، دالوں، اور چیا سیڈز سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ چیا سیڈز کافی سارے فوائد کے حامل ہوتے ہیں۔ کیوں کہ ان سے حاملہ خواتین کے جسم کو نیوٹرنٹس ملتے ہیں۔ اگر آپ کو حمل کے دوران قبض کا سامنا ہے تو سمجھ جائیں کہ آپ فائبر کو استعمال نہیں کر رہیں۔
پروبائیوٹکس بھی مفید
ہماری آنتوں میں ملین کی تعداد میں فائدہ مند بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔ جب ان بیکٹیریا کی تعداد کم ہو جاتی ہے تو قبض جیسے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔ حاملہ خواتین کی آنتوں میں بھی یہ بیکٹیریا کم ہو سکتے ہیں۔
اگر حاملہ عورت قبض کا سامنا کرے تو اسے پرو بائیوٹکس استعمال کرنے چاہئیں۔ دہی پروبائیوٹکس سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ دہی کے فوائد میں یہ بھی شامل ہے کہ یہ حاملہ خواتین کو انرجی بھی فراہم کرے گا۔ اس لیے حاملہ خواتین کو چاہیے کہ باقاعدگی کے ساتھ دہی کو استعمال کریں۔
پانی کا زیادہ استعمال
حاملہ خواتین کو پانی زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیوں کہ ان کے پیٹ میں بچے کی صحت بھی پانی کی مقدار پر منخصر ہوتی ہے۔ اس لیے حاملہ خواتین کو چاہیے کہ وہ دوسری عورتوں کی نسبت زیادہ پانی استعمال کریں۔
کلیوی لینڈ کلینک کے مطابق حاملہ عورتوں کو دن میں آٹھ سے بارہ گلاس یا کپ پانی استعمال کرنا چاہیے۔ اتنی مقدار میں پانی استعمال کرنے سے پاخانہ سخت نہیں ہو گا۔ اگر آپ کو حمل کے دوران پانی پینا پسند نہیں ہے تو کم فیٹ والا دودھ استعمال کر لیں۔
اس کے علاوہ آپ چائے جیسا کہ گرین ٹی اور جوسز بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن اس بات کو آپ نے یقینی بنانا ہے کہ ان جوسز اور ٹی میں چینی نہ شامل ہو۔
کھانا وقفے وقفے سے کھائیں
اگر حمل کے دوران قبض آپ کو شکار بناتی ہے تو پریشان نہ ہو۔ ہر چار میں سے تین حاملہ خواتین قبض کا سامنا کر سکتی ہیں۔ قبض کے علاج کے لیے آپ کو کچھ احتیاطیں کرنا ہوتی ہیں جس سے قبض کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
حمل کے دوران کچھ خواتین دن میں دو تین مرتبہ کھانا کھاتی ہیں۔ اور بہت زیادہ پیٹ بھر لیتی ہیں۔ جس سے معدے کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین کہتے ہیں کہ حاملہ خواتین کو بہت زیادہ پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھانا چاہیے۔ اس کے برعکس وہ اپنے کھانے کو پانچ سے چھ میلز میں تقسیم کر سکتی ہیں۔
میلز کو اس طرح تقسیم کرنے سے کھانا آسانی کے ساتھ ہضم ہو جائے گا۔ اور آنت میں زیادہ دیر کے لیے نہیں ٹھہرے گا۔ اسی لیے کسی بھی قیمت پر بہت زیادہ پیٹ بھر کر کھانا نہ کھائیں۔
آئرن کے استعمال میں کمی
بعض اوقات آئرن کو زیادہ مقدار میں لینے سے بھی قبض کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جب حاملہ خواتین آئرن کو لیتی ہیں تو کئی مرتبہ ان کا ہاضمہ کا نظام اس کو ہینڈل نہیں کر پاتا۔ جس سے قبض کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اس لیے اگر آپ بھی آئرن لیتی ہیں اور آپ کو قبض کا سامنا ہے تو آئرن کے استعمال میں کمی لے آئیں۔ یہ کمی آسانی سے آپ میں قبض کی شدت کو کم کرے گی۔
اختتام
حمل کے دوران اگر آپ کو قبض کا سامنا ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہاں سے آپ حمل میں قبض کا علاج جان سکتے ہیں۔ اس میں سے کسی بھی ترکیب پر عمل کریں اور قبض سے نجات پائیں۔
سوالات و جوابات
حمل میں قبض کو کیسے دور کریں؟
حمل میں قبض کو دور کرنے کے لیے آپ ورزش کرنے کی عادت کو اپنا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو چاہیے کہ پانی کو زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے۔ پانی زیادہ پینے سے حاملہ خواتین کا پاخانہ نرم رہے گا۔
حمل کے دوران قبض میں کیا ہوتا ہے؟
جب حمل کے دوران آپ کو قبض ہوتی ہے تو پاخانہ کرتے وقت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو پاخانہ کرنے کے بعد پیٹ کا اپھار یا گیس بھی لاحق ہو سکتی ہے۔
حمل کے دوران دائمی قبض کیا ہے؟
بعض اوقات حاملہ خواتین کو کئی ہفتوں کے لیے قبض ہو جاتی ہے۔ حتی کہ گھریلو علاج بھی اس قبض کی شدت کو کم نہیں کرتے۔ اس صورت میں حاملہ خواتین کو ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
حمل کے دوران کونسا پھل کھانا چاہیے؟
حاملہ خواتین کو ایسے پھل استعمال کرنے چاہئیں جو فائبر سے بھرپور ہوں۔ ان پھلوں میں کیلا، پائن ایپل، اور تربوز وغیرہ شامل ہیں۔
حمل کے دوران قبض کا علاج کیا ہے؟
حمل کے دوران قبض کے علاج کے لیے فائبر زیادہ مقدار میں لیں۔ ورزش کریں۔ اور آئرن کو کم مقدار میں استعمال کریں۔ چند ہی دنوں میں آپ کی قبض ختم ہو جائے گی۔ پھر آپ کو پاخانہ کرتے وقت تکلیف نہیں ہو گی۔