پولیو وائرس کیا ہے؟ اور پولیو وائرس کی اقسام کون سی ہیں؟ پولیو وائرس سے بچاؤ کیوں ضروری ہے؟ سب سے بڑھ کر یہ کہ پولیو وائرس کا علاج کیا ہے؟ آج ہم انہی تمام سوالات کے جوابات جاننے کے لیے یہ بلاگ لکھنے لگے ہیں۔ یہ بلاگ پڑھنے کے بعد آپ پر یہ واضح ہو سکے گا کہ پولیو وائرس سے بچنا کیوں ضروری ہے۔
پولیو کی تاریخ جاننے سے پہلے یہ بات جان لیں کہ 1988 سے اس کے کیسز میں ننانوے فیصد تک کمی ہو چکی ہے۔ یہ بات یقیناً آپ کے علم میں ہو گی کہ پولیو کی تین اقسام ہوتی ہیں۔ جن پر آگے چل کر ہم تفصیل سے لکھیں گے۔ ان میں سے دو اقسام کو مکمل طور پر دنیا سے ختم ہو چکی ہیں۔
جب کہ تیسری قسم ابھی باقی ہے۔ پولیو کی یہ قسم اب صرف پاکستان اور افغانستان میں پائی جاتی ہے۔ جب کہ یہ خبر بھی دیکھنے میں آ رہی ہے کہ فلسطین میں بھی کچھ بچے اس کا شکار ہو رہے ہیں۔
پولیو وائرس کی وجوہات اور اس کے علاج پر بات کرنے سے پہلے ہم اس کی تاریخ کو جان لیتے ہیں۔ جس سے ہمیں اس مرض کو تفصیل سے سمجھنے میں مدد ملے گی۔
پولیو کی تاریخ
پولیو کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ اس کے متعلق ہمیں مصری تہذیب سے کافی معلومات ملتی ہیں۔ مصر میں کچھ کچھ ایسے بچوں کے مجسمے ملے ہیں جو معذوری کو ظاہر کرتے ہیں۔ جس سے یہ قیاس کیا گیا کہ شایہ یہ بچے پولیو نامی بیماری کا شکار تھے۔ اس بیماری کو 1789ء میں پہلی بار تفصیل سے بیان کیا گیا۔ جب کہ 1840 میں اس کا نام پولیو رکھا گیا۔
بیسویں صدی میں انڈسٹریل ممالک میں پولیو وائرس ایک خطرناک بیماری تھی۔ یہ ہر سال لاکھوں بچوں کو متاثر کرتی تھی جس سے وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے۔ تاہم 1950ء اور 60ء کی دہائی میں پولیو کی ویکسین ایک معجزہ ثابت ہوئی۔ اس ویکسین کی مدد سے ہی یہ ممکن ہو سکا کہ پولیو کو دنیا سے ختم کیا جا سکے۔ سوائے چند ممالک کے۔
پولیو کے متعلق سب سے بڑی خبر اس وقت آئی جب 1950 میں اس کی ویکسین ایجاد کی گئی۔ یہ ویکسین ڈاکٹر جونس سالک کی جانب سے ایجاد کی گئی تھی۔ جب یہ دوا ایجاد کی گئی تو اس وقت پولیو کی وجہ سے دنیا بھر میں پانچ لاکھ سے زائد بچے موت کا شکار ہو رہے تھے۔ لیکن اس ویکسین کی وجہ سے اموات کا یہ نمبر تیزی سے کم ہو گیا۔
پولیو کی تاریخ کے متعلق بات کرنے کے بعد اب ہم اس کی اقسام کو جان لیتے ہیں۔ پھر ہم اسکی علامات اور ویکسین کے متعلق بات کریں گے۔
پولیو وائرس کی اقسام
جیسا کہ میں اوپر لکھ چکا ہوں کہ پولیو وائر کی تین اقسام ہیں۔ ٹائپ ون، ٹائب ٹو، اور ٹائپ تھری۔ ان میں سے ٹائپ ٹو اور تھری تو مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں۔ جب کہ پولیو ٹائپ ون ابھی باقی ہے جو کہ کافی شدید ہے۔
ٹائپ ون کی وجہ سے ہی بچوں کو معذوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ معذوری ہوتی بھی زندگی بھر کے لیے ہے کیوں کہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ پولیو وائرس کی اس قسم سے آپ کو کن علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کو بھی ہم جان لیتے ہیں۔
ابارٹوو پولیو
یہ پولیو کی سب سے کم خطرناک قسم یا علامت ہوتی ہے۔ اگر آپ کو یہ قسم لاحق ہو تو پھر آپ کو کولڈ اور فلو جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کا معدہ بھی ڈسٹرب ہو سکتا ہے۔ پولیو کی اس قسم کی وجہ سے عام طور پر آپ کا دماغ متاثر نہیں ہوتا۔ یہ علامات کچھ دنوں سے لے کر ایک ہفتے تک آپ کو متاثر کر سکتی ہیں۔
نان پیرا لائٹک پولیو
نان پیرا لائٹک پولیو بھی بھی پہلی قسم کی طرح ہی ہوتی ہے۔ لیکن اس پولیو کی علامات پہلی کی نسبت زیادہ شدید ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ سے آپ کو دماغ کی سوزش کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دماغ کی سوزش کے دوران ہو سکتا ہے کہ آپ کو ہسپتال ہی رہنا پڑے۔
پیرا لائٹک پولیو
یہ پولیو کی سب سے شدید قسم ہے۔ اس کی وجہ سے بچے زندگی بھر کے لیے معذور ہو جاتے ہیں۔ یا پھر ان کی ٹانگوں یا بازؤں کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیو کی اس قسم کی وجہ سے سانس لینے میں مدد دینے والے پٹھے بھی کمزور ہو سکتے ہیں۔
پولیو انسیفالائٹس
بہت سارے بچے پولیو کی اس قسم کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔ پولیو کی یہ قسم دماغ میں سوزش کی وجہ بنتی ہے۔
پوسٹ پولیو سنڈروم
بعض اوقات پولیو کی علامات میں یہ بھی شامل ہوتا ہے کہ کئی برسوں کے بعد اس کی علامات دوبارہ لوٹ آتی ہیں۔ پولیو کی علامات کے لوٹنے کو پوسٹ پولیو سنڈروم کہا جاتا ہے۔ یہ علامات اس شخص میں ظاہر ہو سکتی ہیں جس کو ماضی میں پولیو اپنا شکار بنا چکا ہو۔
پولیو وائرس کی وجوہات
ایک وائرس کی وجہ سے آپ کو پولیو کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب آپ اس چیز کو چھوتے ہیں جس میں یہ وائرس ہوتا ہے تو یہ آپ میں منتقل ہو جاتا ہے۔ یہ وائرس آپ کے جسم میں منتقل ہو کر آپ کے گلے یا آنتوں میں افزائش پاتا ہے۔
پولیو وائرس کیسے پھیلتا ہے؟
یہ وائرس آپ میں منہ کے ذریعے منتقل ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی ایسے شخص کا بوسہ لیں جس میں یہ وائرس موجود ہو تو پھر یہ آپ میں منتقل ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ پولیو وائرس والے شخص یا بچے کے پاخانے کو ہاتھ لگانے سے بھی یہ منتقل ہوتا ہے۔ پانی یا کسی بھی کھانے والی غذا میں اگر یہ پاخانہ شامل ہو جائے تو پھر بھی پولیو وائرس کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
پولیوکی معلومات کے لیے یہ بھی جان لیں کہ یہ کسی شخص کے کھانسنے کی وجہ سے بھی منتقل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چھینکیں بھی اس کی منتقلی کے خطرات کو بڑھا سکتی ہیں۔
پولیو وائرس کا علاج
یہ بات یاد رکھیں کہ پولیو وائرس کا علاج کوئی بھی نہیں ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کی علامات کی شدت کو کم کرنے کے لیے مختلف طریقے آزمائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر پیرا لائٹک پولیو کے شکار افراد کو فزیکل تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ پولیو کے شکار افراد کو پانی کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔ جو لوگ بھی پولیو کا شکار ہوتے ہیں انہیں بہت زیادہ آرام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی پولیو کا سب سے بہترین علاج ہوتا ہے۔
پولیو سے بچاؤ
یہ بات آپ کو یاد رکھنی ہو گی کہ آپ نے ہر صورت پولیو سے بچنا ہے۔ اور اپنے بچوں کو بھی بچانا ہے۔ پولیو سے بچاؤ کے لیے آپ کو اپنے بچوں کو ویکسین یعنی قطرے پلانا ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے ہر یا کچھ ماہ بعد پولیو مہم کا آغاز کیا جاتا ہے۔ جس میں بچوں کو قطرے پلائے جاتے ہیں۔ یہ پولیو کی ویکسین ہوتی ہے۔ اور یہ ویکسین بالکل محفوظ ہوتی ہے۔
پولیو ویکسین کی حقیقت یہ ہے کہ اس سے کسی بھی قسم کے مضر صحت اثرات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ پولیو ویکسین کے نقصانات نہیں ہوتے ہیں۔ اس لیے لوگوں کی باتوں میں مت آئیں۔ جب بھی حکومت کی جانب سے پولیو مہم کا آغاز ہو تو اپنے بچوں کو قطرے ضرور پلائیں۔
پولیو سے بچاؤ کے لیے آپ نے صاف پانی کے استعمال کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے لیے کوشش کریں کہ فلٹر والا پانی پیا جائے۔ اس کے علاوہ آپ پانی کو ابال سکتے ہیں۔ وہ علاقہ آپ کو چھوڑنے کی ضرورت ہو گی جہاں پر پولیو کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہوں۔
پولیو کا عالمی دن
ہر سال 24 اکتوبر کو پولیو کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ یہ بات جانتے ہیں 24 اکتوبر کو ہی پولیو کا دن کیوں منایا جاتا ہے؟ وجہ بہت سادہ اور دل چسپ ہے۔
اوپر آپ یہ بات پڑھ چکے ہیں کہ پولیو کی ویکسین ڈاکٹر جونس سالک کی جانب سے ایجاد کی گئی تھی۔ ڈاکٹر جونس کی سالگرہ 24 اکتوبر کو ہوتی ہے۔ اسی لیے یہ دن ان سے منسوب کیا گیا ہے۔ تا کہ ان کی خدمات کو یاد رکھا جا سکے۔ یہ ڈاکٹر جونس ہی تھے جن کی وجہ سے پولیو کو کنٹرول کیا جا سکا تھا۔
اختتام
پولیو وائرس کا علاج آپ نے جان لیا ہے۔ یہ بھی آپ کو بتایا گیا ہے کہ پولیو سے بچاؤ کا طریقہ کیا ہے۔ اس سارے بلاگ کو غور کے ساتھ پڑھنے سے امید ہے کہ پولیو کا کانسیپٹ آپ کو کلئیر ہو گیا ہو گا۔ پولیو کے متعلق مزید معلومات کے لیے ایور ہیلدی سے جڑے رہیں۔
سوالات و جوابات
پولیو وائرس کیا ہے؟
پولیو ایک وائرس کی وجہ سے آپ کو لاحق ہوتا ہے۔ یہ وائرس دنیا کے زیادہ تر ممالک سے ختم ہو چکا ہے۔ لیکن پاکستان اور افغانستان کے کچھ علاقوں میں ابھی تک موجود ہے۔ سبھی کے لیے پولیو وائرس سے بچاؤ نہایت ضروری ہے۔
پولیو وائرس کیسے پھیلتا ہے؟
پولیو وائرس ایک متعدی بیماری ہے جو آسانی سے کسی بھی دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتی ہے۔ یہ وائرس تھوک، چھینک، یا پاخانے سے ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔
پولیو کیوں ہوتا ہے؟
پولیو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ آپ جب کسی چیز کو ہاتھ لگاتے ہیں جس پر پولیو کا وائرس کا موجود ہوتا ہے تو آپ اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
پولیو سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟
پولیو سے بچاؤ کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ صاف پانی استعمال کریں۔ کوشش کریں کہ ان علاقوں میں نہ رہا جائے جن میں پولیو کا خطرہ ہو۔ اس لیے پولیو کی ویکسین کو یقینی بنائیں۔ یہ پولیو سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ ہو گی۔